تقریب

مروجہ تصورات سے پرے امید کی کرن : دوسرا سیشن


کراچی، 20 دسمبر، 2017 : مرکز برائے امن، سلامتی اور ترقیاتی مطالعہ (سی پی ایس ڈی) میں " مروجہ تصور سے پرے امید کی کرن " کے موضوع پر ایک گول میز مذاکرے کا انعقاد کیا گيا جو اس موضوع پر منعقد ہونے والی تین گول میز نشستوں کے سلسلے کی دوسری کڑی تھی. ریئر ایڈمرل پرویز اصغر (ریٹائرڈ) کی زیر صدارت اس کارروائی میں ایک صدارتی خطبہ بھی شامل تھا . اس تقریب کے شرکاء میں تعلیمی شعبے کے افراد ، ماہرین اور پالیسی عمل کار شامل تھے

پروگرام قرآن کریم کی تلاوت کے ساتھ شروع ہوا. اس کے بعد، سٹیج سیکرٹری نے کارروائی کو کامیابی سے آگے بڑھاتے ہوئے صدر مذاکرہ کے حوالے کردیا. ریئر ایڈمرل پرویز علی اصغر (ریٹائرڈ) نے "سی پیک: اور کراچی کے مواقع" کے موضوع کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا. انہوں نے گوادر اور کراچی کے درمیان فرق پر توجہ زور مبذول کروائی. انہوں نے اس بات زور دیتے ہوئے کہا کہ گوادر بھلے مستقبل ہوگا لیکن کراچی حال تھا. کراچی کے مواقع موجودہ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لئے تمام تر دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت تھی

کانفرنس کی پہلی اسپیکر ڈاکٹرہما بقائی نے "کراچی کی تنوع گیری کو اس کی طاقت میں بدلنا" کے موضوع پر بات کی. انہوں نے رائے ظاہر کی کہ کراچی کے ہزارہا مسائل کو حل کرنے کے لئے اس کی خوبیوں کی نشاندہی اور انہیں سمجھنے کی ضرورت تھی. انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ کراچی کی تنوع گیری ایک قوت اسی وقت بن سکتی ہے جب اس میں تنازعات کی پرورش کرنے والے عوامل کا حل تلاش کیا جائے

دوسرے اسپیکر سابق ناظم کراچی اور انڈس فارما کے ایم ڈی زاہد سعید تھے جنہوں نے کراچی میں "کاروباری تنظیم کاری : چیلنجز اور مواقع " کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا. انہوں نے کراچی اور پاکستان کے کاروباری تنظیم کاروں کو درپیش مشکلات کا جائزہ لیا . جناب سعید صاحب نے یہ دعوی کیا کہ کاروباری تنظیم کاری اس حقیقت کے باعث بھی مشکل ہے کہ عوام کی طرف سے دولت اور منافع کمانے کو سماجی ناانصافی کے طور پر لیا جاتا ہے. انہوں نے زور دیا کہ اس وقت از سر نو کراچی کی اصل آبادی کو شمار کرنے کی ضرورت تھی تاکہ اسے اس کا مناسب حصہ مل سکتا

اس تقریر کے بعد مارکیٹ ریسرچ کنسلٹنٹ جناب کاشف حفیظ صدیقی نے "کراچی نامہ: تفہیم کراچی سوشل میڈیا" کے موضوع پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا. اس پیش کش میں انہوں نے دیگر کے علاوہ روزگار، رہائش، قابل تصرف آمدنی ، سہولیات، خریداری کی ترجیحات اور ٹی وی ناظرین جیسے مختلف سماجی و اقتصادی رجحانات سے متعلق حقائق پر روشنی ڈالی

اس پریزنٹیشن کے اختتام پر تمام شرکاء کو آزادانہ بحث کی دعوت دی گئی . بحث ایک خوشگوار ماحول ہوئی جبکہ تمام شرکاء نے اس پرفکر مباحثے میں بھرپور شرکت کی. شرکاء نے حکومت اور نجی شعبے کے درمیان خلا کو پر کرنے کے طریقوں پر زور دیا. انہوں نے ملک کے موجودہ سیاسی اور اقتصادی نظام پر اثر انداز ہونے کی ممکنہ اہلیت پر بھی تبادلہ خیال کیا. شرکاء کی طرف سے سوچ بچار کرنے والے اعلی طبقے کے کردار اور اس میں کمی کا محتاط جائزہ بھی لیا گیا

رکن بورڈ آف گورنرز حبیب اللہ دادابھائی نے تشکرانہ اور اختتامی کلمات ادا کیے. انہوں نےکاروائی میں حصہ لینے پرمزید تمام شرکاء کو سراہا. انہوں نے نوجوانوں کی غیر فعال صلاحیتوں کا استعمال کرنے کے لئے ایسی سرگرمیوں کے تسلسل پربھی زور دیا.

مذاکرے کے اختتام پرتمام شرکاء کے لئے چائے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا