تقریب

پریس ریلیز: مروجہ تصورات سے پرے امید کی کرن


کراچی، 20 نومبر، 2017 : مرکز برائے امن، سلامتی اور ترقیاتی مطالعہ (سی پی ایس ڈی) میں " مروجہ تصورات سے پرے امید کی کرن " کے موضوع پر ایک گول میز مذاکرے کا انعقاد کیا گيا جو اس موضوع پر منعقد ہونے والی تین گول میز نشستوں کے سلسلے کی پہلی کانفرنس تھی. جسٹس سرمد جلال عثمانی کی زیر صدارت اس کارروائی میں ایک صدارتی خطبہ بھی شامل تھا . اس تقریب کے شرکاء میں علمی حلقے کے افراد ، ماہرین اور پالیسی عمل کار بھی شامل تھے.

اپنے افتتاحی کلمات میں لیفٹیننٹ جنرل آغا محمد عمر فاروق (ر) نے سی پیک کے مخصوص تناظر میں ابھرتے ہوئےاقتصادی مواقع پر روشنی ڈالی ہے. انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ گوادر کی ترقی کا راستہ کراچی سے ہو کر گزرتا ہے. انہوں نے سی پیک کے بارے میں پائے جانے والے غلط تصورات پر توجہ مبذول کروائی اوراس حقیقت کو واضح کیا کہ سی پیک کی اہمیت کے باوجود اس پر مناسب اور حقائق پر مبنی بحث نہیں ہوئی. مزید یہ کہ، پاکستان کے علمی حلقہ اہل فکر میں پائی جانے والی کمزوریوں کا تدارک کرنے کے لئے، ادارہ سی پی ایس ڈی غیر روایتی نقطہ نظر کے ساتھ ، بنیادی عوامی سطح پر اضافی توجہ مرکوز کرتے ہوئے قیام میں لایا گیا

جسٹس سرمد جلال عثمان نے کہا کہ عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے. انہوں نے رائے ظاہر کی کہ عدالتی نظام کی تنظیم نو ایک مضبوط مالیاتی نظام کی مرہون منت ہے. انہوں نے معاشرے میں سماجی انصاف کو قائم کرنے کے لئے ذی نفوذ گروپوں کی اہمیت پر بھی زور دیا. اس طرح کے گروپوں غیر موجودگی کا نہ ہونا عدالتوں کے لئے بھی نقصان دہ ہے کیونکہ انہیں روزانہ کے عام معاملات کا انتظام جیسے کہ تیل کی قیمتیں وغیرہ بنا رضا ورغبت سونپ دیا جاتا ہے

پہلے اسپیکر معروف ماہراقتصادیات ، ڈاکٹر مظفر اے عیسانی تھے جو ' نسلی - سماجی تقسیم کی اصلاح نو بالواستہ معیشت اور مواقع کی گردش ' کے موضوع کو زیر بجث لائے. انہوں نے کراچی کی استعدادکار، معاشرے میں راسخ شدہ بنیادی تنازعہ اور اگلی دہائی کے اندر اندر دیہی علاقوں میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیلنے کے خطرے کو بھی اپنے موضوع کا حصہ بنایا

دوسرے اسپیکرجو کہ ریئر ایڈمرل (ریٹائرڈ) پرویز اصغر تھے. انہوں نے" کراچی کی سماجی اقتصادی استعداد کی تعمیر نو" کے موضوع پر بات کی. انہوں نے سب سے پہلےاس موضوع پر کراچی کی آبادی کے اعداد و شمار کی تاریخ اورشہر پر اس کے اثرات کا جائزہ پیش کیا. انہوں نے اس حقیقت پربھی زور دیا کہ کراچی میں ماہر افرادی قوت کا کوئی فقدان نہیں تھا اور یہ بذات خود ایک ایسا اثاثہ تھا جس سے کراچی کے کئی مسائل ختم ہوسکتے ہیں. انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سیاسی قیادت تاریخ میں کراچی کو اس کا مناسب مقام دلانے میں ناکام رہی

تیسرے اسپیکر کرنل مقبول آفریدی (ریٹائرڈ) نے گوادر کی پوشیدہ استعداد پرتفصیلا بات کی. انہوں نے زور دیا کہ گوادراپنی نوعیت کے اعتبار سے منفرد ہے اور اس کے اہمیت کو پالیسی حلقوں کی طرف سے مناسب طریقے سے نہیں سمجھا گیا. گوادر سمندر اور مستقبل کے عالمی اقتصادی مرکز کے درمیان تعلق ہو گا. انہوں نے کہا کہ اس کے تزویراتی اہمیت کی وجہ سے افریقی ملک بھی گوادر کی طرف دیکھ رہے ہیں

ہر اسپیکر کے بعد بیس منٹ بحث کے لئے رکھے گئے تھے. . بحث ایک خوشگوار ماحول ہوئی جبکہ تمام شرکاء نے اس پرفکر مباحثے میں بھرپور شرکت کی. شرکاء نے اس حقیقت پر زور دیا کہ کراچی کے نسلی گروہوں اور فرقوں پر بہت زیادہ بحث ہو چکی ہے مگر کراچی کے عوام کے لئے مشترکہ اقدار کے نظام پر کوئی توجہ نہیں دی گئی

کانفرنس کا اختتام صدرمذاکرہ کی طرف سے تشکرانہ کلمات کے ساتھ ہوا جس میں انہوں نے زور دیا کہ کراچی کے ایک عام شہری کے نقطہ نظر کو آگے بڑھانے کے لئے اسی طرح کے اجلاسوں کی ضروت ہے. عظیم شہر کراچی کے مختلف مسائل کو حل کرنے کے لئے اس طرح کی حوصلہ افزاء آراء ضروری تھیں۔