بین القوامی سیمینار بعنوان جنگ اور تنازعات کے درمیان عالمی امن

جنگ اور تنازعات کے درمیان عالمی امن



مرکز برائے امن، سلامتی و ترقیاتی مطالعہ(سی پی ایس ڈی ) کی جانب سے اسلام آباد میں "جنگ اور تنازعات کے درمیان عالمی امن" کے حوالے سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کرایا گیا . جس میں میزبان ملک پاکستان سمیت چین، بھارت، ایران، روس، ترکی، اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی معروف سماجی اور علمی شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد عالمی امن کی بحالی کو ممکن بنانا تھا لہذا دنیا بھر سے معززین کو مدعو کیا گیا تا کہ وہ ان وجوہات کا جائزہ لیں جس کے باعث دنیا کا امن تباہ ہوا ہے کانفر نس کا انقعاد کا بینادی مقصد موجودہ عالمی منظر نامے پر سیر حاصل گفتگو کرنا تھا جس کے مثبت نتائج سامن آئیں اور دنیا میں امن کا قیام ممکن ہو-

پہلا دن

افتتاحی سیشن

تقریب کا افتتاح چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے امن کے خیالی تصور کی نفی کرتے ہوئے اس کے عملی تصور پر زور دیا- میزبان ادارے کے صدر سابق لیفٹیننٹ جنرل آغا عمر فاروق نے استقبالی خطاب کرکے شرکا کو خوش آمدید کہا اور کانفرنس کا ایجنڈا پیش کیا۔ بعد ازاں سینیٹر شیری رحمان نے اہم خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر قیام امن کے لئے بہترین خارجہ پالیسی کو مرتب کرکے اس پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے.ان کا کہنا تھا کہ اپنے تجارتی معاملات کو فعال کرکے آپس میں تجارت کے ذریعے سے دینا بھر میں خوشحالی لائی جا سکتی ہے

پہلا سیشن: ارتقا ازعالمی منظر نامہ

آزاد جموں و کشمیر کے سفیر مسعود خان نے "ارتقا ازعالمی منظر نامے" کے موضوع پہ پہلےسیشن کی صدارت کی. اس سیشن میں ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی کی ڈاکٹر نتالیا پسکونوا، فوڈ یونیورسٹی، چین کے ڈاکٹر وی زونگئی اور جرمن مارشل فاؤنڈیشن امریکہ کے اینڈریو اسمال نے اپنے خیالات کا اظہار کیا

دوسرا سیشن: سیاسی و جغرافیائی حالات میں متبدل ریاست کاری

پہلے دن کا دوسرا سیشن سیاسی و جغرافیائی (جیو پولیٹکس) کے ریاست کاری پر اثرات پر تھا جس میں ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کے اعزاز احمد چوہدری کے زیر صدارت مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ، واشنگٹن کے پروفیسر ڈاکٹر مارون وینبم، ایڈیٹر فورس میگزین پارون سانہے، بھارتی سفیر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر برائے انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیزعلی سرور نقوی نے گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھایا

دوسرا دن

پہلا سیشن: بدلتے سماجی و اقتصادی حالات

کانفرنس کے دوسرے اور آخری دن سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے پہلے سیشن کی صدارت کی۔ اختتامی دن کاپہلا سیشن دنیا بھر میں بدلتے سماجی و اقتصادی حالات کے موضوع پر تھا۔ اس سیشن میں سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے موضوع پر اپنے تجربے کی بنیاد پر نظریات اور گذارشات پیش کیں

دوسرا سیشن: عالمی سلامتی کی روایتی اور غیر روایتی تشریحات

"عالمی سلامتی کی روایتی اور غیر روایتی تشریحات" کے موضوع پر بھارتی سفیر ضمیر اکرم کی صدارت میں دن کا دوسرا سیشن ہوا۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس سٹڈیز، بنگلور کے پروفیسر ڈاکٹرصبا چندران، استنبول یونیورسٹی ترکی کے ڈاکٹر ایس گلڈین ایمن اور نیشنل یونیورسٹی سائنس اور ٹیکنالوجی اسلام آباد کے ڈاکٹرتغرل یامین نے خطاب کیا۔

تیسرا سیشن: "ہائبرڈ ایپلی کیشنز“

آخری سیشن کا موضوع "ہائبرڈ ایپلی کیشنز“ رکھا گیا جس کی صدارت سابق سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) طارق وسیم غازی نے کی۔ مقررین میں لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) نعیم خالد لودھی، سابق سفیر جہانگیر اشرف قاضی، ڈاکٹر مندانہ تشیہیار، سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر وفاقی انکوائری ایجنسی (ایف آئی اے) عمار جعفری، اور قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈاکٹر ظفر نوازجسپال شامل تھے

اختتامی تقریب

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کی ڈاکٹر عرشی سلیم نے دو روزہ کانفرنس کے اختتام پہ زیر بحث تمام موضوعات کا تنقیدی جائزہ لیا۔ سابق ائیر مارشل سہیل امان نے موجودہ دور میں امن کے قیام کو حکومتوں کی اولین ترجیح قرار دیا- تقریب کے مہمان خصوصی وزیر مملیکت برائے داخلہ شہریار آفریدی تھے جنہوں نے بہترین سفا رت کاری کیساتھ جنوبی ایشیا میں امن کے قیام پر زور دیا۔ چیئرمین سینٹر فار پیس سیکورٹی اینڈ ڈویلپمنٹل سٹڈیزعبداللہ دادا بھائی نےتقریب کے کامیاب انعقاد پر شرکا اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نےاپنے خطاب میں پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے پر زور دیا