Governance

کراچی کا المیہ اور اس کے اثرات


جس طرح ہر ملک کوکچھ اقتصادی، سماجی، سیاسی، مالی اور ماحولیاتی مسائل درپیش ہوتے ہیں. پاکستان کو بھی ہیں۔ اقتصادی ماہرین کو بے کم و کاست ان تمام معاشی مسائل سے نمٹنا ہوتا ہے

آپ نے بے روزگاری اور غربت کی آفت زدگی پرمبنی ٹیلی ویژن پروگرام دیکھے ہوں گے ۔ آپ نے افراط زر کی وجہ سے جنم لینے والے مسائل کے بارے میں بھی پڑھا ہوگا. ہم سب ہی اس بحث سے واقف ہیں جو گردو پیش کے معاملات جیسے کہ تجربہ کار افراد کا بحران، ماحولیاتی تبدیلی اور سری لنکا، افغانستان، لائبیریا، لیبیا، ارجنٹائن، برازیل، نیپال، ملائیشیا، نائیجیریا، ہندوستان، ترکی اور عراق وغیرہ جیسے کئی ترقی پزیر معیشتوں میں آبادی کے پھیلاؤ سے متعلق ہوتی رہتی ہے . پاکستان بھی ان ترقی پزیر ممالک میں سے ایک ہے جنہیں ان مسائل کا سامنا ہے۔

اگرچہ ماہرین اقتصادیات کو وسیع پیمانے پر متعدد اقتصادی تنازعات پر غور کرنے کی تربیت دی جاتی ہے مگرماہرین اقتصادیات "اقتصادی مسئلہ" کو خاصی اہمیت دیتے ہیں . یہ دراصل وہ بنیادی مسئلہ ہے جس سے دیگر تمام مسائل پروان چڑھتے ہیں. "اقتصادی مسئلہ" قلیل وسائل اور لامحدود ضروریات پر قائم ہے. وسائل کی موزوں تقسیم معیشت کو مؤثر انداز میں بڑھانے کے لئے بہت اہم ہے. مناسب اندازمیں وسائل کا استعمال جس سے اخراجات ( اقتصادی لاگت، متبادل لاگت ، حسابیاتی لاگت اور سامان و خدمات کی پیداواری لاگت) کوگھٹا کر، وسائل کے نسبتا کم ضیاع کے ساتھ عمدہ پیداوار حاصل کی جاۓ تفویض وسائل کے دائرے میں آتا ہے ۔

پاکستان کا سب سے زیادہ شہری آبادی والا صوبہ سندھ اوراس کا دارالحکومت "کراچی" ملک کی ترقی یافتہ آبادیات میں اہم کردار ادا کرتا ہے. کراچی ملکی پیداوار کا 30 فیصد اور مجموعی صنعتی پیداوار کا 20 فیصد دیتا ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان کی معیشت میں اس اقتصادی مرکز کا بڑا حصہ شامل ہے۔ بلاشبہ یہ بندرگاہ ایک شاندار شہر میں تبدیل ہوگئی ہے جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد بستی ہے. پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کے باعث سے اسے بہت سے مسائل کا سامنا بھی رہتا ہے. مثلا آبادی میں بے تحاشا اضافہ، غربت، بے روزگاری، تشدد، صفائی، زیادہ شرح اموات ، اور ناخواندگی ،اور یہ فہرست ختم ہوتی نظر نہیں آتی .

کراچی کی آبادی یقینی طور پربڑھ رہی ہے. بڑھتی ہوئی آبادی معیشت پر منفی اثرات کا باعث بنتی ہے. آبادی میں اضافے سے آلودگی اور صحت کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ فی کس آمدنی میں کمی واقع ہو جاتی ہے ۔ زیادہ آبادی کے نتیجے میں قومی آمدنی افراد کے بڑے حصے پر تقسیم کی جاتی ہے، چونکہ آس انبوہ کثیر میں ہر فرد کو ملازمت مہیا کرنا ممکن نہیں ہوتا . نتیجتا یہ بے روزگاری کا سبب بنتا ہے۔

اقتصادی مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں ۔ اسی معاملے کا ایک اور پہلو افراط زر ہے۔ پاکستان میں افراط زرکی شرح اتنی زیادہ ہے کہ ایک غریب آدمی کے لئے اپنی ضروریات پوری کرنا بہت مشکل ہے. آبادی کی شرح میں اضافےسے سامان اور خدمات کی طلب بڑھتی ہے جس سے بالآخر سامان اور خدمات کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں. اس طرح غریب غریب تر اور امیر امیرتر ہوتا جاتا ہے۔ غربت کے اس خوفناک چکر میں پھنسے بے چارے خاندانوں کی حالت ابتر ہو جاتی ہے.

آبادی میں اضافہ کئی طرح کی آلودگی کا باعث بنتا ہے۔ مثلا ہوا کی آلودگی، شور آلودگی اور آواز آلودگی. "بین الاقوامی ادارہ صحت اور پاکستان کے قومی ماحولیاتی معیارات " کے تجویز کردہ معیار کے مطابق کراچی ہوائی آلودگی کے اس معیار سے تجاوز کر چکا ہے. دنیا کے بڑے شہروں میں سے ایک کراچی ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تشدد شہر جانا جاتا ہے. ہلاکتیں زیادہ ہونےکے ساتھ ہر گھڑی کئی معصوم جانیں زندگی ہارجاتی ہیں .اپنے ہی وطن میں خوف کے ساۓ میں جینا ایک دشوار امر ہے۔

نکاسی آب کراچی کے شہریوں کا اہم مسئلہ ہے .موجودہ نظام شہر کی ضرورت کے مطابق ناکافی ہے. محض 40 فی صد لوگوں کو سیوریج کے نظام کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ 60 فیصد آبادی ہنوز اس مسئلے سے دوچار ہے. "محلوں" اور "کچی آبادی" میں رہنے والے ممکنہ طور پر اس مسئلے سے بر سر پیکار ہیں. اگرچہ پانی کے ذخیروں، دریاؤں اور حب سے تقریبا 30 کیوبک میٹرفی سیکنڈ بہاؤ کی رفتارسے کراچی کو پانی کی ترسیل ہوتی ہے تاہم یہ ناکافی فراہمی بڑے آبادی کی ضروریات کو پورا نہیں کرتی.

یہ سپلائی نہ صرف ناکافی بالکہ غیر مساویانہ اور غیر منضبط بھی ہے. معیشت کے سب سے اہم مسئلہ "غربت". کی بات کریں تو کم آمدنی اور خراب صحت کے باعث سے تقریبا 70 فیصد گھرانے غربت کی زد میں آتے ہیں .ان غریب خاندانوں کو بدترین حالات زندگی اور صحت کے مسائل کے ساتھ جینا پڑتا ہے. محرومی کا شکاراس شہرکے باسی ایک نہ ختم ہونے والی غربت کے شکنجے میں پھنسے ہیں. وہ اپنے تمام شہری حقوق سے محروم ہیں.

مختصرا یہ کہ، میگا سٹی کے مسائل کی جڑ بے تحاشا بڑھتی ہوئی آبادی ہے . اسلۓ ان مصائب سے نمٹنے کے لئے بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنے کے اقدامات کیے جانے چاہئں۔ اور ایسا صرف شرح خواندگی اور کم عمری کی شادیوں پر مبنی آگہی کے پروگراموں کے زریعے ہی ممکن ہے . کراچی میں لوگ بےروزگاری اور ناقص شرح خواندگی جیسے مصائب میں گھرے ہوۓ ہیں لہذا حکومت کو کچھ بہتر اقدامات کرنا چاہیۓ . اب تک کےحکومتی اقدامات عارضی نوعیت کے ہیں جیسے کہ "شہباز شریف لیپ ٹاپ اسکیم" ، یہ لیپ ٹاپ لوگ لوگوں کی مدد ضرور کرتے ہیں لیکن یہ نا خواندگی اور بے روزگاری کی مسئلہ کو حل نہیں کر پاۓ. یہ شہرایسے فارغ التحصیل نوجوانوں سے بھرا ہے جو ملازمتیں نہ ہونے پر گھر میں بیکار بیٹھے ہیں . حکومت کو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور صنعتکاری کو فروغ دینا چاہئے اور مسئلے کا مستقل حل اخذ کرنا چاہۓ