لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر آج بھارتی فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجہ میں چار پاکستانی فوجی شہید ہوگئے. آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق پاکستانی فورسز نے جوابی کارروائی کی جس سے تین بھارتی فوجی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے. کنٹرول لائن پرجاری موت اور تباہی کے وحشیانہ سلسلے کی یہ تازہ ترین ہلاکتیں ہیں
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق، بھارتی سرحدی فورسز نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ کوٹلی اور جندروٹ سیکٹرز میں فائرنگ کی. فوج کے نشریاتی شعبے کا بیان ہے کہ ہندوستانی فوجیوں نےاس وقت فائرنگ کی جب پاکستانی فوجی سرحد پر کام کررہے تھے
ہفتے کے روز جموں و کشمیر کے ضلع راجوڑی میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ پاکستان کی جانب سے کی گئی جوابی فائرنگ میں ایک بھارتی غیر کمیشن یافتہ فوجی افسر ہلاک ہوگیا تھا. اس سے پہلے کنٹرول لائن پر فوجی جھڑپیں اور ڈرون بھیجنے کے ذریعے سیز فائر کی خلاف وردی ایک معمول بن چکا ہے باوجود اس کے کہ پاکستان رینجرز کی قیادت اور بھارت کی سرحدی سیکیورٹی فورسز نے نومبر 2017 ء میں معصوم زندگیوں کی حفاظت کے لئے 2003 ء کے جنگ بندی معاہدے کی اسپرٹ کو بحال کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا تھا
لائن آف کنٹرول پر حملوں کے یہ تازہ ترین واقعات ہیں۔ وزارت خارجہ کے شمار کے مطابق پچھلے سال بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ 871 سے زائد مرتبہ سیزفائر کی خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں 39 معصوم شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور 144 زخمی ہوئے. تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 2018 میں بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ 70 سے زائد مرتبہ سیزفائر کی خلاف ورزی کی ہے
پاکستان اپنے موقف پر قائم ہے کہ بھارت کو دو پڑوسی ملکوں کے درمیان 2003 کی جنگ بندی کے معاہدے کا احترام کرنا چاہیے اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر امن برقرار رکھنا چاہئے. پاکستان نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے بھارت اور پاکستان (UNMOGIP) کو اپنا لازمی کردار ادا کرنے کی اجازت دینی چاہیۓ
لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت اکثر دونوں ممالک کے درمیان امن کے امکانات کے لئے نقصان دہ ہوتی ہے. 8 ستمبر 2017 کو، کشمیر کی شمالی کمانڈ کے جنرل آفیسر کمانڈر-ان-چیف (جی او سی- سی)، لیفٹیننٹ جنرل دیو راج انبو نے بیان دیا کہ جب بھی ضرورت پڑی تو ان کی فوج لائن آف کنٹرول پار کر کے اپنے دشمنوں کو ہدف بنائے گی
انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کو اپنی دراندازی کی کوششوں اور جو لوگ مبینہ طور پر بھارتی مقبوضہ کشمیر میں تشدد کو بھڑکا رہے ہیں ان کو روکنے کی ضرورت ہے. " ہم جب چا ہیں گے اس(ایل او سی) کو توڑ سکتے ہیں ، اس کے پار جا سکتے ہیں اور جب ضروری لگا ہم حملہ بھی کر سکتے ہیں." ادھم پور میں ایک تھری سٹار جنرل نے اپنے اعلی ترین افسر کے اس بیان کے بعد کہا جس میں کہا گیا تھا کہ فوج کو چین اور پاکستان کے ساتھ دو طرفہ جنگ کے لئے تیار رہنا چاہئے
بھارتی آرمی چیف کے حالیہ بیانات کے بعد سرحد کے ساتھ جاری جھڑپوں میں مزید شدت آئی ہے جنہوں نے اس ارادے کا اظہار کیا تھا کہ ان کی فورس پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو "ایٹمی فریب" کہ سکتی ہے اور اگر بھارتی حکومت اجازت دے تو کسی بھی آپریشن کے لۓ سرحد پار کرسکتے ہیں. یہ بیان کسی حد تک ان جذبات کی بازگشت ہے جن کی وجہ سے "کولڈ سٹارٹ " نظریے کی تشکیل ہوئی تھی. یہ نظریہ جوابی جوہری حملے کے لئے ضروری حد کو عبور کئے بغیر بھارتی فورسز کی طرف سے پاکستان کے علاقے میں عام حملوں کے لئے کہتا ہے
جہاں بھارت عوامی طور پر ایک "کولڈ اسٹارٹ" نظریے کے وجود سے انکار کرتا ہے، وہیں اس کی خواہش کہ دونوں جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بغیر روایتی فوجی طریقوں کے استعمال سےپاکستان کو نقصان پہنچا سکے ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ سے زیادہ واضح ہوتی جا رہی ہے. اس بیان بازی نے ہندوتوا بنیاد پرست بی جے پی کے عروج کے بعد تیزی سے شدت اختیار کی ہے ، جس نے ملکی اپوزیشن کو روکنے کے لئے "سرجیکل سٹرائیکس" اور "پاکستان کو سزا دو" کے نعروں کا استعمال کیا
آخر میں، یہ واضح ہے کہ جارحانہ فوجی پالیسی کو فروغ دینے کے لۓ انتہاپسند ہندوتوا بنیاد پرستی کو اس وقت بھارتی استبدادانہ ڈیزائن کے ساتھ مخلوط کر دیا گیا ہے جو لائن آف کنٹرول کے ساتھ موت اور تباہی کی صورت میں ظاہر ہورہا ہے