CPSD - Commentary

بائیکاٹ، عدم سرمایہ کاری اور پابندیاں– بڑی طاقتوں کے خلاف مزاحمت


جدید ریاستی نظام اہم ہیں کیونکہ وہ طاقت کے اس معاصر عالمی نظام کو تقویت دیتے ہیں جو 1648 میں ویسٹ فالیا کے معاہدے کے بعد سامنے آیا تھا ۔ لہذا یہ قومی ریاستیں ایک عظیم نظام کار کا اہم جزو ہیں جو ایک مخصوص سیاسی درجہ واری کو یقینی بناتا ہے۔ یہ بھی کہنا غلط ہوگا کہ قومی ریاستوں کی تاریخ اپنی برتری قائم کرنے کے لئے ظلم ، زمین اور لوگوں پر زبردستی تسلط سے بھری ہوئی نہیں ہے

اس کی ایک اہم ترین مثال یہ نوآبادیاتی نظام ہے جو مبنی برظلم اور انسانیت سوز سلطنت کی راہ ہموار کرتا ہے تاکہ دنیا میں ایک یورو سینٹرل ماڈل کا قیام عمل میں لایا جا سکے. یہ نوآبادیاتی نظام تھا جس نے جنوبی افریقائی اپراتھائیڈ دور حکومت کی راہ ہموار کی جس کی وجہ سے افریقیوں کے خلاف نفرت اور تعصب کا ایک دور گزرا ہے جن کے نہ صرف وسائل لوٹے جا رہے تھے، ان کو اپنی شناخت سے بے گانہ بھی کیا جا رہا تھا۔ اپراتھائیڈ کا اس کے بعد 1994 میں قلع قمع کر دیا گیا جب ریاست اور اس کی منسلک تنظیموں اور مصنوعات پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ۔ اس طرح جنوبی افریقی کی مثال میں ، ایک نمونہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ بے رحم ریاست باوجود اس کے کہ اسرار کے پردے میں چھپی ہوئی ہو ، اور ایسی پیچیدہ خیال کہ اس کے خلاف کھڑے ہونا مشکل ہو، مگر متعدد ایسی تدبیرات موجود ہیں جو اس جبر اور ریاستی حمایت یافتہ تشدد پر دسترس پانے کے لئے استعمال کیا جا سکتی ہیں۔

فلسطینی بائیکاٹ ، عدم سرمایہ کاری اور پابندی لگاؤ تحریک ایک مقبوضہ برادری کی جانب سے قابضین پر دباؤ ڈالنے کے لئے ترک موالات کا حربہ استعمال کرنے کی ابھی تک کی ایک اور مثال ہے۔ تاہم، اسرائیل کی ریاست ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے اندر ایک طاقتور لابی ہے، جبکہ دنیا کی یہ سپر پاور بی ڈی ایس تحریک کی مقبولیت حاصل کرنے کی راہ میں مزاحم ہے ۔ حالیہ واقعات اس کے بر عکس حوصلہ افزاء رہے ہیں جیسے کہ حال ہی میں کینساس کے ایک جج نے بی ڈی ایس کے خلاف قانون عارضی طور پر معطل کر دیا جس میں ریاست کے ٹھیکیداروں کے لئے لازم تھا کہ وہ صراحتا بیان کریں کہ وہ اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ یہ بھی واضح ہے کہ بی ڈی ایس تحریک ریاستی ڈھانچے پر اثر انداز ہوتی ہے کیونکہ اسرائیلی ریاستی حکام کی جانب سے اس پر بہت سخت تنقید ہوئی ہے. اس طرح، اگرچہ کہ اسرائیل کی صورت میں ایک زبردست حریف کا سامنا کرنا پڑا بائیکاٹ تحریک نے موجودہ صورت حال کو زیروزبر کر دیا اور قابضین کو خبردار کیا

مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں بھی بائیکاٹ ، عدم سرمایہ کاری اور پابندی لگاؤ کا اقدام لاگو کرنا چاہئے. یہ بات قابل غور ہے کہ ہندوستان ،جس کا بیان ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی پرورش کرتا ہے، نے پہلے سے ہی پاکستان کے خلاف بائیکاٹ اور پابندیاں لگا رکھی ہیں ، اس کے بالمقابل عمل ہونا چاہئے۔ بھارت اس خطے میں ایک مضبوط گڑھ ہے اور کشیدگیاں بڑھتی جارہی ہے لیکن پاکستان چین کی صورت میں ایک مضبوط اتحادی رکھتا ہے جسے بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کو اس وسیع بی ڈی ایس تحریک میں مصروف پیکار کیا جائے۔ کشمیری مہاجرین کی حمایت حاصل کرنا بھی اہم ہے اور اس معاملے کو دونوں فلسطینیوں اور جنوبی افریقہ کے تناظر میں بھی دیکھا گیا ہے۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور بین الاقوامی سیاسی منظر میں اس کے خاص اہمیت پر غور کر تے ہوئے، اس پر دباؤ ڈالنا مشکل ہے۔ تاہم، بی ڈی ایس تحریک مسئلہ کشمیر کو سامنے لانے کے لئے غیر معمولی حد تک کامیاب ہو سکتی ہے جیسےکہ تاریخی لحاظ سے ثابت ہو چکا ہے