روایتی تصورات سے ہٹ کر امید کی کرن

روایتی تصورات سے ہٹ کر امید کی کرن



مرکز برائے امن، سلامتی اور ترقیاتی مطالعہ(سی پی ایس ڈی) نے "منفی تصویر کشی سے ہٹ کر امید کی کرنیں" ایک قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا. سیمینار کی کارروائی میں دو سیشن پر مشتمل تھی۔ جو بالترتیب صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان اور جناب جاوید جبار کی زیر صدارت منعقد کئے گئے. اس تقریب کے شرکاء میں ماہرین تعلیم اور پالیسی پریکٹیشنرز کے ساتھ ساتھ دیگر ماہرین ، سول سوسائٹی، کاروباری حضرات، وکلاء اور میڈیا کے ارکان شامل تھے

پہلا سیشن

چیئرمین سی پی ایس ڈی عبد اللہ دادابھائی نے اپنے افتتاحی تبصرے کے ساتھ اس قومی سیمینار کے پینلسٹس اور شرکاء کا خیرمقدم کیا. انہوں نے سی پی ایس ڈی کےاغراض و مقاصد کی وضاحت کی اور سیمینار کے تصور پر بھی روشنی ڈالی. چیئرمین نے کہا کہ سی پی ایس ڈی آئندہ بھی ملک کی ترقی کے لئے لازمی مواقع اجاگر کرنے کے لئے ،اور امید و رجائیت کے فروغ کے لئے اس طرح کے سیمینار کا انعقاد جاری رکھے گا

چیئرمین سی پی ایس ڈی عبد اللہ دادابھائی نے اپنے افتتاحی تبصرے کے ساتھ اس قومی سیمینار کے پینلسٹس اور شرکاء کا خیرمقدم کیا. انہوں نے سی پی ایس ڈی کےاغراض و مقاصد کی وضاحت کی اور سیمینار کے تصور پر بھی روشنی ڈالی. چیئرمین نے کہا کہ سی پی ایس ڈی آئندہ بھی ملک کی ترقی کے لئے لازمی مواقع اجاگر کرنے کے لئے ،اور امید و رجائیت کے فروغ کے لئے اس طرح کے سیمینار کا انعقاد جاری رکھے گا

کاروائی کے مہمان خصوصی معزز صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے سیمینارکا آغاز "بدلتے ورلڈ آرڈر میں پاکستان کے لیے ابھرتے ہوئے مواقع اور چیلنجز" کے موضوع سےکیا۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کے حصول کے لئے سیاست اور اقتصاد کے شعبوں میں عالمی معاملات کے اندر ایک اہم تبدیلی واقع ہوئی ہے. پاکستان میں ان دونوں چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے ایک موزوں حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے

اس کے بعد سینیٹر مشاهد حسین نے "جنوبی ایشیا میں جیوسٹریٹجک اتحاد: پاکستان کے اقتصادی اور افرادی وسائل ، مواقع اور ترقی" پر اظہار خیال کیا. انہوں نے رائے ظاہر کی اکیسویں صدی ایشیا کی صدی ہے جو بانیان پاکستان کی امنگوں کے عین مطابق ہے. ہمیں اپنی ترقی کے لئے کئی شعبہ جات پر محیط سی پیک کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے " گھریلو تجارت و صنعت کے تحفظات کے ساتھ سماجی اقتصادی فروغ کے لئے ون بیلٹ ون روڈ کو سی پیک کا جامہ پہنانا" کےعنوان کے تحت تفصیلی اظہار خیال کیا. انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی بہترین ڈیموگرافکس اس وقت منتظر ہے کہ اسے معاشی اوراقتصادی ترقی کا آلہ بنایا جائے. پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کو روزگار کے مواقع اور دیگر افرادی وسائل کے لئے فوائد میں بدلنے کی سخت ضرورت ہے

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ":امید کی کرنوں کا حصول" کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے قوم کو دستیاب بے پناہ مواقع کے فوائد کا احساس دلانے کے لئے ادارہ جاتی اصلاحات پر زور دیا خصوصا گورننس کے دائرہ کار میں. انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے عوامی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی اشد ضرورت ہے

نامور اسکالر ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے اقتصادی اصلاحات کی ضرورت پر زور دینے کے لئے "پاکستان کی پائیدار اقتصادی ترقی ایک حل طلب معمہ" کے عنوان کا استعمال کیا. انہوں نے بیان کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات سے ملک مالی خود مختاری سے محروم ہوچکا ہے. انہوں نے کہا کہ ملک کی مالی اور اقتصادی صورت حال کو بہتر بنانے کی افرادی وسائل کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کی سخت ضرورت ہے

دوسرا سیشن

دوسرے سیشن کا آغاز سابق وفاقی وزیر جاوید جبار نے کیا. انہوں نے ": بیانئے کا مخمصہ ،ذھنی تسلط اور انفارمیشن ایج: تصوراتی اصلاح بجانب رجائیت " کے عنوان کے تحت اظہار خیال کیا. پہلے انہوں نے اس تصور کی وضاحت کی کہ بیانیوں کی کثرت اس حقیقت کی غماز ہوتی ہے کہ وہ ملک ایک متحرک ملک ہے. انہوں نے کہا ہمیں ایک قوم بنانے کے لئے یکساں تعلیمی نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط بیانئے کی تشکیل کی خاطر اور سوچ کے عمل کو مضبوط بنانے کے لئے اس کے تنوع کو برقرار رکھنا ہے.

دوسرے اسپیکر پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر اسد عمر تھے جنہوں نے "پاکستان میں انتظامی اور حکومتی ڈھانچے کی تشکیل" پر اپنا نکتہ نظر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ نظام کے موجودہ نقائص انتخابی سیاست دانوں کے جبر کا نتیجہ ہیں. ابھرتے ہوئے مسائل کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں غیر جانبدرانہ طور بر اپنی گورننگ پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے

اگلے اسپیکر، کمانڈنٹ ایف ڈبلیو او لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے"پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے انفراسٹرکچرمیں تبدیلی" کے موضوع پر خطاب کیا. جہاں انہوں نے پاکستان میں نئے مواقع کے حصول کے ذریعے ملک کی تعمیر کا خیال پیش کیا۔ دوسرے سیشن کے آخری اسپیکر، ڈی جی این ایل سی میجر جنرل مشتاق احمد فیصل نے "سی پیک لاجسٹکس: مواقع اور چیلنجز "کو بھرپور طریقے سے بیان کیا

ان کے بعد بیس منٹ عام بحث مباحثے کے لئے محتص کئے گئے تھے. یہ بحث خاصی بصیرت افروز رہی شرکاء نے اس میں بھرپور شرکت کی جبکہ معزز دانشوروں نے بھرپورطریقے سے سوالات کے جواب دئیے ۔ بحث میں حکومتی اصلاحات، تعلیمی اصلاحات، سی پیک کے فوائد، ون بیلٹ ون روڈ کے گوادر پر اثرات کے جیسے سوالات پر غور کیاگیا

تشکرانہ کلمات اور اختتام

صدر سی پی ایس ڈی لیفٹیننٹ جنرل آغا محمد عمر فاروق (ر) نے تشکرانہ کلمات کے ساتھ سیمینار کے اختتام کیا. انہوں نے پورے سیمینار کا خلاصہ پیش کیا اور دی گئی تمام تجاویز کو بامقصد افعال میں ڈھالنے کی ضرورت پر زور دیا. انہوں نے کہا کہ سی پی ایس ڈی کے پیش کردہ تصور کے تحت اس امر کی ضرورت ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز چیلنجوں سے نمٹنے کےساتھ ساتھ ملک میں دستیاب وسائل تلاش کریں اور انہیں ملک کی بہتری کے لیۓ کام میں لائیں

صدر سی پی ایس ڈی نے مضبوط بیانیہ پیش کیا کہ امید اور رجائیت غالب ہو گی، یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم تاریکی اور بے چارگی کا انتخاب کریں یا پھر بہتر مستقبل کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے ابھرتی ہوئے مثبت منظرنامے اور مواقع پر نظر رکھیں

اس کے ساتھ ہی یہ ایک روزہ سیمینار اپنے اختتام کو پہنچا۔