تبصرہ

پلوامہ حملہ کس وجہ سےہوا؟


پاکستان اور بھارت کے مابین حل طلب مسائل متعدد بار جنوبی ایشیا عدم استحکام کا باعث بنے ہیں .ان میں سے مسئلہ کشمیر سب سے اہم ہیں .دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود یہ مسئلہ ابھی تک غیر فیصلہ کن رہا ہے .طویل عرصے سے جاری تنازع بر صغیرکی ١٩٤٧کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے.اس تنازع نے نہ صرف دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کو خراب کیا بلکہ یہ عالمی استحکام اور سلامتی کے لئے مستقل خطرہ بھی ہے – تنازع کشمیر دو جہتی ہے .پہلی جہت علاقائی امن و استکام اور پاکستان اور بھارت کے درمیان ریاستی تعلقات شامل ہیں .دوسری جہت کشمیریوں کے انسانی حقوق جو بھارتی حکومت اور کشمیری عوام کے مابین تعلقات پر مرکوز کرتی ہے .تاہم مسئلہ کشمیر کے تاریخی حساب سے یہ ظاہر ہوتا ہے کے یہ دونوں جہتیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں ان کو الگ سے دیکھنا مشکل ہو گا .

تقسیم ہند کے منصوبے کے مطابق ریاستوں کے پاس ہندوستان یا پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے یا آزادیونٹ بننے کااختیار تھا .کشمیر میں اکثریت آبادی مسلمانوں کی تھیں لیکن اس پر راج ہندو راجہ ،مہاراجہ ہری سنگھ کا تھا .اگر چہ وادی کشمیر کے پاکستان کے ساتھ بہتر جغرافیائی ،معاشی ،اور آبادیاتی روابط تھے،مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف کشمیر کو ہندوستان سے منسلک کر دیا .اس سے کشمیری عوام اور حکومت کے ساتھ ساتھ پاکستانی اور ہندوستانی ریاستوں کے درمیان کشیدگی شروع ہوئی اور بلآخر ١٩٤٨ کی پاک و بھارت جنگ کی وجہ بنا .اس کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کی آپس میں تین جنگوں اور سرحد پر محدود محاذ آراہیوں میں براہراست تصادم ہوئےہیں .

اگر چہ مسئلہ کشمیر پاکستانی اور ہندوستانیوں دونوں کی دکھتی رگ ہے .اس کے علاوہ دیگر اندرونی عوامل بھی اس بھڑکتی ہوئی آگ میں مزید تیل جھڑکنے کی وجہ بنتے ہیں .موجودہ حالات کو دیکھیں تو بھارتی افواج کے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیاں بحران کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے .سیکورٹی اہلکار جو کشمیر میں امن وامان کے ذمہ دار ہیں وو پوری وادی میں بغاوت اور بد امنی کا سبب بن چکے ہیں .وہ مقامی آبادی کو شدید ذہنی اور جسمانی اذیت کا نشانہ بناتے ہیں .خطّے میں مسلح جدوجہد کے پیچھے بھارتی فوج کا کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک بہت بڑاعنصر ہے.جسکا تعلق مقامی کشمیریوں کی طرف سے محسوس کی گئی آزردگی اور بے عزتی ہے .بھارت اور بیرون ملک میں انسانی حقوق کی تنظیموں جیسا کہ امنیسٹی انٹرنیشنل،ہیومن رائٹس واچ اور دیگر کی طرف سے کشمیر میں ہندوستان کی طرف سے کی جانے کشمیریوں پر ظلم کی مذمت کی ہے .

ان عوامل کی وجہ سے حالیہ ماضی میں وادی نے ایسے متعدد پُرتشددواقعات دیکھے.٢٠١٠ میں کشمیری نوجوانوں نے بھارتی حکمرانی کے خلاف احتجاج کرنے سڑکوں پر نکل آئے.وادی میں بد امنی کا آغاز مئی٢٠١٠ میں اسوقت ہواجب بھارتی فوجیوں نے لائن آف کنٹرول کے قریب واقع کالا روس کے سرحدی علاقے میں تین دیہاتیوں کو قتل کیا .ان دیہاتیوں کو ابتدائی طورپر پاکستان سے آ ئے انتہا پسند ظاہر کیا گیا تھا لیکن پولیس کی تفتیش کے بعد یہ بعد سامنے آئی کہ بھارتی فوجیوں نےجان بوجھ کر بےرحمی سے مقامی دیہاتیوں کو قتل کیا تھا .اس واقعہ کی وجہ سے پوری وادی میں پتھراؤ کرنیوالے نوجوانوں کی قیادت میں احتجاج شروع کر دیا .٢٠١٠ کے موسم گرما میں ١٠٠ سے زائدکشمیریوں کو قتل کیا گیا اس لئے سال ٢٠١٠ کو کشمیر میں نوجوانوں کے قتل عام کے جانے والے سال کے طور پر جانا جاتا ہے .

جولائی٢٠١٦ میں بد امنی کی نئی لہر دیکھنے کو ملی جب جنوبی کشمیر میں حریت پسند جماعت کے مقبول رہنما کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا .اس قتل کے بعد ہونیوالے مظاہرے ٢٠١٠ کے مقابلے میں زیادہ پر تشدد نکلے جبکہ ٢٠١٠ میں یہ تحریک شہری مراکزتک محدود تھی لیکن ٢٠١٦ کے مظاہرے جنوبی کشمیر کے دیہی علاقوں سے شروع ہوتے ہوئےوادی کے چاروں اطراف پھیل گئے. ایک ہفتے کے اندر ہی یہ تحریک شمالی کشمیر میں بھی پھیل گئی .بغاوت پھوٹنے کے بعد انہی مہینوں میں ہونے والے مظاہروں میں تقریبا ١٢٠ شہری مارے گئے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے .٢٠١٦ کے موسم گرما کے دوران کشمیر سے باہرآنیوالی انتہائی سوزناک تصاویر کشمیری نوجوان لڑکے ،لڑکیوں کی تھیں جو پیلٹ گن سے مکمل یا جزوی طور پر بصیرت سے نابینا ہو گئے تھے.٢٠١٦ کے مظاہروں کے بعد کشمیر میں بھارت مخالف مزاحمتی تحریک کی اطلاعات مل رہی ہیں اس سے یہ بات واضح ہے کہ مسلح جدوجہد کو طاقت کے ذریعے نہں دبایا جا سکتا

پلوامہ میں بھارتی فورسز پر حالیہ خودکش حملے کو وادی میں بھارتی حکومت کی غیر قانونی قبضے اور انسانی حقوق کو دبانے سے مشتعل کشمیریوں کی مسلسل طویل جدوجہد کے تناظر میں دیکھنا چایئے.پلوامہ حملے میں بھارتی حکومت ٤٠ سے زائدفوجیوں کی ہلاکتوں کا دعوی کیا ہے یہ حملہ کشمیر کی تین دہایوں میں سب سے بڑا سمجھا جا رہا ہے .کشمیر میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے پیچھے اصل وجہ پر توجہ دیئےبغیر بھارتی حکومت وزیر اعظم نریندرمودی کی قیادت میں پرانا منترا دوہرا رہی ہے کہ ان حملوں کی پاکستان میں منصوبہ بندی کی گئی ہے .الزام تراشی اور ہٹ دھرمی مسئلے کا حل نہیں ہے .بلکہ آج ضرورت یہ ہے کہ عسکریت پسندی کے بڑھتے ہوئے حملوں کی وجوہات پر غور کیا جائے .

وادی کشمیر میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور بھارتی مظالم کے خلاف بدلے کی شدت کے پیش نظر اس مسئلےکو ترجہی بنیادوں حل کرنے کی ضرورت ہے بھارت کو بات چیت کا سہارا لینا چاہیےاور پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کا الزام عائدکرنے سے گریز کرنا چایئے.مودی انتظامیہ وادی میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو چھپانے کیلئے اپنی جابرانہ پالیسیوں کو انسداددہشت گردی کی کوششوں کا روپ میں نہیں پیش کرنا چایئے.کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کا غیر انسانی سلوک اور وحشیانہ اقدامات خطّے میں امن کی کوششوں کے بر خلاف ہیں .عالمی برادری کو بھی متحرک کردار ادا کرنا چاہییےکہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کریں..